مریم ابو ذھب
چند سال قبل اربعین سے کچھ روز پہلے سوشل میڈیا پر ایک فرانسیسی صحافی اور اُستاد Merie-Pierre Walquemanne کی قبر کی تصویر گردش کرتی رہی جو اُن کی وصیت کے مطابق نجف سے کربلا کے درمیان طریق الاحرار پر موجود پول نمبر 172 پر بنائی گئی۔ یہ وہ جگہ تھی جہاں اُنہوں نے دورانِ مشی ایک موکب میں قیام کیا تھا اور اپنے عراقی میزبانوں کی میزبانی سے اس قدر متاثر ہوئی تھیں کہ اپنی زندگی میں ہی وصیت کردی تھی کہ اُن کا جنازہ نجف الاشرف میں پڑھایا جائے اور اُن کی تدفین اسی جگہ کی جائے۔
۔
یہ فرانسیسی اُستاد دراصل مریم ابو ذھب تھیں جنہوں نے اپنی جوانی میں ہندوستان کے شہر لکھنو کے دورے کے دوران شیعہ مذہب اختیار کر لیا تھا۔ اُن کے پہلے شوہر کا تعلق لکھنو سے ہی تھا البتہ اُن کے دوسرے شوہر کا تعلق شام سے تھا اور اسی نسبت سے اُن کا نام مریم ابو ذھب معروف ہوا۔ مریم ابو ذھب نے اُردو، فارسی، پشتو، ہندی اور عربی زبان کی تعلیم لے رکھی تھی۔ پاکستان اور افغ انس تان کی جہ ادی تنظیموں پر اُن کی گہری نظر تھی اور اس موضوع پر اُن کی کتاب Islamist Networks- The Afghanistan & Pakistan Connection اس موضوع پر لکھی ایک اہم دستاویز ہے۔ اُنہوں نے جنگ زدہ افغ انستان میں بہت وقت گزارا اور پاکستان کے پشتون علاقوں میں بھی۔ پاکستانی معاشرے کے بارے میں اُن کا کہنا تھا کہ ہماری انتہائی کم علمی ہے کہ ہم پاکستانی معاشرے کے بارے میں سراسر لاعلم ہیں۔ پاکستان میں قیام کے دوران ہی اُنہوں نے پاکستانی شیعوں کی رسومِ عزاداری کا بغور معائنہ کیا اور ایک مقالہ بھی لکھا جس کا عنوان “یہ ماتم کیسے رُک جائے؟ ” تھا۔ پاکستان کی عزاداری سے اُن کے لگاو کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب اُن کیلئے مخدوش صحت کی وجہ سے پاکستان آنا ممکن نہ رہا تھا تو وہ پاکستان میں موجود اپنے دوستوں سے مردان کے اُن علاقوں کی عزاداری کی ویڈیوز بنا کر بھیجنے کو کہتی تھیں، جن سے اُنہیں بہت لگاو تھا۔
۔
مریم ابو ذھب نے پاکستان اور افغ انستان میں بہت سے فلاحی کاموں کی مالی معاونت کی۔ پاکستان میں اُن کے عطیات تیزاب کے حملوں میں بچنے مگر شدید متاثر ہوجانے والی خواتین کی فلاح کیلئے کام کرنے والی تنظیم کو دیئے گئے۔ مریم ابو ذھب اپنی زندگی کے آخر تک تدریس سے وابستہ رہیں۔ جنگ زدہ علاقوں میں رہیں، جھنگ سے جنم لینے والی (کالعدم) سپاہ صحابہ کے قیام کا تجزیہ کیا۔ پاکستانی شیعوں پر حملوں اور دنیا میں دوسری بڑی شیعہ آبادی رکھنے والے ملک پاکستان کی شیعہ آبادی پر ہونے والے حملوں، اُن کے مراسمِ عزاداری اور بطورِ محبِ اہل یبتؑ اُن کی جداگانہ شناخت پر
مقالے لکھے۔
۔
اُنہوں نے اپنی زندگی میں ہی اپنے جنازے کے انتظام کے بارے میں وصیت کی کہ اُن کا جنازہ نجف الاشرف میں پڑھایا جائے۔ مریم ابو ذھب کی قبر طریق الاحرار کے پول نمبر 172 پر موجود ہے۔ نجف سے کربلا باپیادہ سفر کرنے والے پاکستانی زائرین کو خصوصیت کے ساتھ ان کی قبر پر فاتحہ کیلئے جانا چاہئے جن کے مراسمِ عزاداری مریم ابو ذھب کے دل کے بہت قریب تھے۔