کربلا ترحب بکم
کربلا کا ہر ذرہ، ہر مقام اور اس سے منسوب ہر لفظ منفرد ہے۔ کربلا بس کربلا ہے۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ “لا یوم کیومک یا ابا عبداللہ ع” یعنی کوئی دن آپ کے دن جیسا نہ ہو گا، اے ابا عبداللہ ع”۔ اسی طرح مولا حسین ع کی کربلا بھی بس ایک ہے۔ ہر شہید معتبر مگر شبیر ع ہے ایک۔
۔
اس سائن بورڈ پر عبارت لکھنے والوں نے بہت سوچ سمجھ کر یہ عبارت لکھی ہے۔ یہ عبارت اپنے اندر مکمل مصائب سموئے ہوئے ہے۔
نجف سے ۸۰ کلو میٹر کا فاصلہ پیدل طے کر کے کربلا پہنچنے والے زائر کو جب یہ معلوم ہوتا ہوگا کہ کربلا خود اُسے خوش آمید کہہ رہی ہے تو خدا جانے کون زائر کیا کیا تصور کرکے روتا ہوگا۔ کوئی اپنی قسمت پر ناز کرتا ہوگا، کسی کا ذہن اکسٹھ ہجری میں پہنچ جاتا ہوگا اور “کربلا ترحب بکم” پڑھ کر قافلہ حسینی ع کی سرزمین کربلا آمد کو عالم تصور میں دیکھتے ہوئے زار و قطار روتا ہوگا ۔ شاید یہ پڑھ کر کسی زائر کو ایک مظلوم بی بیؑ کا خیال بھی آتا ہو؟ زائر سوچتا ہوگا کہ وہ بی بیؑ جو اپنے لخت جگر کا پرسہ لینے فرش عزا پر پہنچتی ہے، وہ اس لخت جگر کی کربلا میں بھی تو موجود ہوتی ہوگی، “کربلا ترحب بکم” کہتے ہوئے؟
مجھے چونکہ نجف سے کربلا پیدل جانے کی سعادت کبھی ملی نہیں ہے، اس لئے اس سائن بورڈ کو دیکھ کر کوشش کر رہا ہوں کہ “میں پیدل چلا کربلا” کہتے ہوئے نجف سے کربلا آنے والے زائر کی کیفیت کو محسوس کرنے کی کوشش کر سکوں۔ آپ میں سے جو خوش نصیب اس برس کربلا میں داخل ہوتے ہوئے یہ سائن بورڈ پڑھیں، تو اپنے احساسات ضرور بیان کیجئے گا کہ “کربلا آپ کو خوش آمدید کہتی ہے” پڑھ کر آپ کو کیسا محسوس ہوا۔
“کربلاء ترحب بکم”