عزاداری

کربلا ترحب بکم

انسان جب ایک شہر سے دوسرے شہر جاتا ہے یا کسی نئے علاقے میں پہلی بار جاتا ہے تو وہاں پہنچنے پر خیر مقدمی الفاظ والے سائن بورڈز یا تو سرسری طور پر دیکھ کر گزر جاتا ہے یا کچھ لمحوں کیلئے خوشی محسوس کرتا ہے۔
۔
لیکن زیرِ نظر تصویر میں موجود سائن بورڈ وہ واحد سائن بورڈ ہے کہ جسے دیکھتے ہی زائرین کی گریہ کی صدائیں بلند ہوجاتی ہیں۔ اس پر لکھا یہ جملہ “کربلاء ترحب بکم” آپ کو بے اختیار بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔ یہ دنیا میں اپنی طرز کا بس ایک سائن بورڈ ہے، ایسا سائن بورڈ جسے دیکھ دیکھ کر لوگ ایسے روتے ہیں جیسے پردیسی بہت عرصے بعد اپنی ماں سے مل کر روتا ہے۔
مجھے یاد ہے، جب میں نجف سے کربلا گیا تھا تو کربلا داخل ہوتے ہوئے ہمارے ساتھ موجود نوحہ خواں نے مشہور سلام، “آج بھی زینبؑ کی آتی ہے صدا بھائی حسینؑ” پڑھنا شروع کردیا تھا۔ نوحہ خواں جب جب “تیرا چہرہ تیری آنکھیں بھول نہ پائی حسین ع” کے الفاظ دہراتا تھا، بس میں سوار ہر زائر پھوٹ پھوٹ کر روتا تھا۔
۔
اِس سائن بورڈ پر انگریزی میں تو وہی عبارت لکھی ہے جو عموما ہر شہر میں داخل ہوتے ہوئے آپ کو خوش آمید کہنے کیلئے لکھی جاتی ہے، لیکن یہ عربی عبارت بہت منفرد ہے۔ عربی میں عموما کسی شہر میں داخل ہونے پر مرحبا بکم لکھا جاتا ہے، مثلا “مرحبا بکم فی المدینہ المنورہ” یا “مرحبا بکم فی نجف الاشرف” “مرحبا بکم فی مکہ المکرمہ” یعنی آپ کو مدینہ المنورہ یا مکہ المکرمہ یا نجف الاشرف میں خوش آمید۔ لیکن کربلا میں داخل ہوتے ہوئے آپ کو کہا جارہا ہے “کربلاء ترحب بکم” یعنی:
۔
“کربلا آپ کو خوش آمید کہتی ہے”۔

کربلا کا ہر ذرہ، ہر مقام اور اس سے منسوب ہر لفظ منفرد ہے۔ کربلا بس کربلا ہے۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ “لا یوم کیومک یا ابا عبداللہ ع” یعنی کوئی دن آپ کے دن جیسا نہ ہو گا، اے ابا عبداللہ ع”۔ اسی طرح مولا حسین ع کی کربلا بھی بس ایک ہے۔ ہر شہید معتبر مگر شبیر ع ہے ایک۔
۔
اس سائن بورڈ پر عبارت لکھنے والوں نے بہت سوچ سمجھ کر یہ عبارت لکھی ہے۔ یہ عبارت اپنے اندر مکمل مصائب سموئے ہوئے ہے۔

 Karbala

نجف سے ۸۰ کلو میٹر کا فاصلہ پیدل طے کر کے کربلا پہنچنے والے زائر کو جب یہ معلوم ہوتا ہوگا کہ کربلا خود اُسے خوش آمید کہہ رہی ہے تو خدا جانے کون زائر کیا کیا تصور کرکے روتا ہوگا۔ کوئی اپنی قسمت پر ناز کرتا ہوگا، کسی کا ذہن اکسٹھ ہجری میں پہنچ جاتا ہوگا اور “کربلا ترحب بکم” پڑھ کر قافلہ حسینی ع کی سرزمین کربلا آمد کو عالم تصور میں دیکھتے ہوئے زار و قطار روتا ہوگا ۔ شاید یہ پڑھ کر کسی زائر کو ایک مظلوم بی بیؑ کا خیال بھی آتا ہو؟ زائر سوچتا ہوگا کہ وہ بی بیؑ جو اپنے لخت جگر کا پرسہ لینے فرش عزا پر پہنچتی ہے، وہ اس لخت جگر کی کربلا میں بھی تو موجود ہوتی ہوگی، “کربلا ترحب بکم” کہتے ہوئے؟

مجھے چونکہ نجف سے کربلا پیدل جانے کی سعادت کبھی ملی نہیں ہے، اس لئے اس سائن بورڈ کو دیکھ کر کوشش کر رہا ہوں کہ “میں پیدل چلا کربلا” کہتے ہوئے نجف سے کربلا آنے والے زائر کی کیفیت کو محسوس کرنے کی کوشش کر سکوں۔ آپ میں سے جو خوش نصیب اس برس کربلا میں داخل ہوتے ہوئے یہ سائن بورڈ پڑھیں، تو اپنے احساسات ضرور بیان کیجئے گا کہ “کربلا آپ کو خوش آمدید کہتی ہے” پڑھ کر آپ کو کیسا محسوس ہوا۔

“کربلاء ترحب بکم”