متفرق موضوعات

شہادت محمدؑ بن ابی بکر

ماہ صفر کی چودہ تاریخ جناب محمد بن ابی بکر کی شہادت کی تاریخ ہے۔ تاریخ اسلام کے اس عظیم کردار کو مکتب اہل بیت علیھم السلام میں انتہائی احترام و تکریم کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ محمد بن ابی بکر حضرت ابوبکر اور جناب اسماء بنت عمیس کے فرزند تھے اور خلیفہ اول کی وفات کے بعد جب امیر المومنین علیہ السلام نے جناب اسماء بنت عمیس سے عقد فرمایا تو محمد بن ابی بکر اپنی والدہ کے ہمراہ امام علی علیہ السلام کے گھر آگئے۔ امیر المومنین علیہ السلام کے زیر سایہ تربیت پائی اور ان کے انتہائی وفادار اصحاب میں شمار ہوئے۔ امام علی علیہ السلام کے ظاہری دور خلافت میں وہ شرطہ الخمیس میں سے تھے اور جنگ جمل و صفین میں امام علی علیہ السلام کے لشکر کے اہم سپہ سالار رہے۔ امیر المومنین علیہ السلام نے اپنے دور خلافت میں جناب محمد بن ابی بکر کو مصر کا گورنر مقرر کیا تھا۔ تاریخ میں محمد بن ابی بکر کی امیر المومنین علیہ السلام سے نسبت کو رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے ابو ذر غفاری   کی نسبت سے تشبیہ دی گئی ہے۔ مولائے کائنات علیہ السلام جناب محمد بن ابی بکر سے بہت محبت کرتے تھے اور یہ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے محمد کی اپنی اولاد کی طرح پرورش کی ہے۔
۔
محمد بن ابی بکر مصر میں ہی اہل شام کے حملے کے بعد بیدردی اور عالم مظلومیت میں شہید کیے گئے۔ یہاں تک کہ ان کے جسد خاکی کو گدھے کی کھال میں ڈال کر جلایا گیا۔ جب آپ کی شہادت کی خبر امام علی علیہ السلام تک پہنچی تھی تو آپ نے شدت سے گریہ فرماتے ہوئے کہا تھا کہ محمد اللہ کا صالح بندہ اور میرے لیے صالح فرزند تھا۔ جناب محمد بن ابی بکر کا مزار مبارک مصر میں موجود ہے۔

محمدؑبن ابی بکر کی دردناک شہادت کے حوالے سے تین لوگوں کا نام تاریخ میں صراحت سے ملتا ہے۔ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ جب تک حیات رہیں تب تک ان تینوں کیلئے بد دعا کرتی رہیں۔یہ تین لوگ کون تھے، کم از کم  حضرت عائشہ سے بہت عقیدت رکھنے والوں کو اِس سوال کا جواب معلوم ہونا چاہئے۔ اگر انسان کا ضمیر بیدار ہو اور دل میں بغض مولا علی علیہ السلام نہ ہو تو  ایک مسلمان اگر کسی ہستی کو “خال المسلمین” کہنا چاہے گا تو اصولا وہ ہستی حضرت عائشہ کے بھائی محمد بن ابی بکر کی ہوگی۔
۔
عالم اسلام میں جناب محمدؑ بن ابی بکر کی ذات نقطہ اتحاد بن سکتی  ہے۔ ایسی شخصیت جو خلیفہ اول کے بیٹے تھے، حضرت عائشہ کے بھائی تھے اور امام علی علیہ السلام کیلئے صالح فرزند اور وفا دار صحابی۔  ہمیں چاییے کہ ہم جناب محمد بن ابی بکر سے اپنی زیادہ سے زیادہ محبت کا اظہار کریں اور ان کے قاتلوں سے اظہار برات کریں۔ بہت سے اختلافی اُمور کے درمیان یہ محبت بہت بابرکت ثابت ہوگی۔

14 صفر، شہادت محمدؑ بن ابی بکر