متفرق موضوعات

حارث بن نعمان فھری، مُنکرانِ اعلانِ غدیرِ خُم کا پیشوا

اعلانِ غدیر خُم کی جب بات ہوتی ہے تو ایک شخص کا تذکرہ بھی اکثر ہوتا ہے جس نے خدا سے دعا کی تھی کہ اگر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے علی علیہ السلام کی ولایت کا اعلان خدا کے حکم پر کیا ہے نہ کہ (نعوذ باللہ) اپنی طرف سے تو مجھ پر آسمان سے عذاب نازل ہوجائے۔ یعنی اگر محمدؐ حق کہہ رہے ہیں تو مجھ پر آسمان سے پتھر برسا دے۔ یہ شخص یہ کہہ کر پلٹا ہی تھا کہ اِس پر ایک پتھر آکر گرا جو سر سے داخل ہوکر نیچے سے نکل گیا۔ مفسرین کے مطابق اس موقع پر اللہ نے سورہ معارج کی یہ آیات بھی نازل کیں:

”ایک سائل نے کافروں پر واقعہ ہونے والے عذاب کا سوال کیا جو بلندیوں والے خدا کی طرف سے آتا ہے اور اس کو روکنے والا کوئی نہیں”۔

اِس شخص کا نام حارث بن نعمان فھری تھا۔ تاریخ کا یہ کردار بغضِ علی علیہ السلام کے ایسے استعارے کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جس کے بغضِ علی علیہ السلام نے اُسے لسانِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر شک کرنے پر آمادہ کردیا تھا۔
۔
امامت و خلافت کی بحث اور بعد از غدیرِ خم یا بعد از شہادتِ رسولِ کریمؐ کیا کیا واقعات رونما ہوئے، اُن کو کچھ دیر کیلئے ایک طرف رکھ کر اگر ہم غور کریں تو میدانِ غدیر میں بڑی بڑی شخصیات نے مولائے کائناتؑ کو مبارکباد پیش کی تھی کہ مبارک ہو علیؑ آپ کو لسانِ رسالتؐ سے ہوا اپنی مولائیت کا اعلان مبارک ہو۔ شاید یہی وجہ ہے کہ خلافت کے قائل بردارانِ اہلسنت کی بڑی تعداد بغیر کسی شش و پنج کے امام علی علیہ السلام کو مولائے کائنات علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم کے نام سے یاد کرتی ہے۔ اہل طریقت کے ہاں “من کنت مولا فھذا علیؑ مولا” ایک ورد کی سی حیثیت رکھتا ہے، اہلسنت علماء شانِ مولا علیؑ بیان کرنے کیلئے بہترین تقاریر کرتے ہیں جن کی ویڈیوز اہلسنت سے زیادہ اہلِ تشیع شئیر کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ اہلسنت آپ کو ببانگ دہل یہ فرمانِ رسولؐ نظر آینگے کہ حبِ علیؑ ایمان کی اور بغضِ علیؑ نفاق کی نشانی ہے۔
۔
البتہ خود کو اہلسنت کہنے والا ایک گروہ ہے جس کے سامنے ذکرِ علیؑ ہوتا ہے تو اُس کے چہرے کا رنگ بدل جاتا ہے۔ وہ فورا خلفائے ثلاثہ کر ذکر کرکے ذکرِ علیؑ کرنے والے کو روکنے کی کوشش کرتا ہے۔ بغض علی علیہ السلام میں اندھے اس گروہ کو متواتر و مستند ترین احادیث سے ثابت شدہ واقعہ غدیر خم محض شیعوں کا “گھڑا ہوا” واقعہ لگتا ہے۔ مجھے یہ گروہ حارث بن نعمان فھری کا وارث لگتا ہے جس نے لسانِ رسالتؐ پر شک کرتے ہوئے ذکرِ علیؑ و اعلان ولایت امیر المومنین علیہ السلام پر سوال اُٹھایا تھا۔ چودہ صدیاں قبل رسولِ کریمؐ نے بلغ کے حکمِ پروردگار پر غدیرِ خم کے میدان میں “من کنت مولا فھذا علیؑ مولا” کا اعلان کیا۔ آج محبانِ رسولِ کریمؐ و مولائے کائناتؑ اُس اعلان کی یاد میں خوشی سے چمکتے چہروں کے ساتھ عید غدیر مناتے ہیں جبکہ حارث بن نعمان فھری کے وارث اُس مرجھائے چہروں کے ساتھ اُس عذاب کی یادگار بنے نظر آتے ہیں، شاید لاشعوری طور پر بار بار آسمان کو بھی تکتے ہوں۔