درِ سیدہ سلام اللہ علیھا
بڑے بڑے علماء و خطباء جب فضائل سیدہ سلام اللہ علیھا بیان کرتے ہیں تو اکثر یہ واقعہ بھی بیان کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر روز نماز فجر کیلئے جب مسجد جانے کیلئے روانہ ہوتے تو پہلے اپنی دختر سیدہ سلام اللہ علیھا کے دروازے کے سامنے پہنچ کر بلند آواز سے سلام کرتے۔ یہ در سیدہ سلام اللہ علیھا کی رفعت و عظمت تھی۔۔یہ وہ فضیلت ہے جسے سن کر ہر وہ شخص فرط عقیدت سے سرشار ہوکر محمد و آل محمد علیھم السلام پر درود و سلام بھیجتا ہے، جو خود کو محب محمد و آل محمد علیھم سلام کہتا ہو۔ لیکن اس فضیلت کو سن کر بیک وقت عقیدت اور غم کی شدت سے اشکبار فقط وہ لوگ ہوتے ہیں جو مصائب سیدہ سلام اللہ پر کامل یقین کو اپنا عقیدہ قرار دیتے ہوں۔ جن کا یہ عقیدہ ہو کہ جس دروازے کے سامنے رک کر اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بلند آواز سے سلام بھیجا کرتے تھے، بعد از شہادت رسول ص اسی دروازے کے سامنے آگ کے شعلے بلند ہوئے۔ مصائب سیدہ سلام اللہ علیھا وہ باریک پل صراط ہے جسے بس سیدہ سلام اللہ علیھا کی لسان مطھر سے جاری ہونے والے “صبت علی مصائب” کے نوحے کو دہراتے ہوئے ہی پار کیا جا سکتا ہے۔