یومِ مرگ یزید لع
کچھ عرصے سے ناصب یوں، نیم ناصب یوں اور تکف یریوں نے یہ سلسلہ شروع کر رکھا ہے کہ پورے سال کے دوران ہر وہ تاریخ جس میں شیعہ خوشی مناتے ہیں، عین اُسی تاریخ پر یہ لوگ کسی نہ کسی شخصیت کی موت کا دن برآمد کرکے “رونا دھونا” شروع کر دیتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ شیعوں کے خلاف پراپگنڈہ بھی شروع کر دیتے ہیں کہ یہ لوگ فلاں شخصیت کے مرنے کی خوشی منا رہے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ فساد اور شر پھیلانے کی غرض سے ان لوگوں نے بعض شخصیات کی وفات کہ تاریخیں بھی بدل ڈالی ہیں اور یہ سب کچھ فقط کچھ عرصے کے دوران ہوا ہے اور صرف پاکستان میں ہوا ہے۔ شیعہ ویسے تو انہیں جواب دینے پر وقت ضائع کرتے ہی نہیں لیکن اکثر یہ ضرور بتا دیتے ہیں کہ ہمارے ہاں تمام سال محمد و آل محمد علیھم السلام کے غم اور خوشی سے منسوب تاریخیں اتنی تعداد میں موجود ہیں کہ ہمارے پاس اتنا وقت ہی نہیں کہ ہم کسی شخصیت کی موت کی تاریخ پر خوشی منانے پر وقت ضائع کریں۔
۔
البتہ آج چودہ ربیع الاول کو ہم ان تمام ناصب یوں اور نیم ناص بیوں کو یہ بات علی الاعلان بتانا چاہتے ہیں کہ آج ہم شیعہ واقعی کسی کے مرنے کی خوشی مناتے ہیں، ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں اور مرنے بلکہ جہنم واصل ہونے والے پر لعنت بھیجتے ہیں۔ یہ یزید ملع ون کے جہنم واصل ہونے کا دن ہے۔ وہ شخص جس نے نبوت کو جھٹلایا، وحی کو جھٹلایا، خانوادہ رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو پیاسا قتل کیا، مخدرات عصمت کو اسیر کیا، مکہ و مدینہ پر حملہ کروایا اور حرمت کعبہ کو پامال کروایا۔ آج اس دشمن خدا دشمن نبیؐ اور دشمن اہل بیت علیھم السلام کے جہنم واصل ہونے کا دن ہے۔ گویا یہ ہر محب خدا، محب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور محب اہل بیت علیھم السلام کیلئے خوشی کا دن ہے۔
۔
یہ دن ہر ناص بی اور نیم ناص بی کیلئے دل ہی دل میں کڑھنے کا دن بھی ہے کہ یہ چاہ کر بھی آج کے دن یہ “رونا دھونا” نہیں کر سکتے کہ آج ان کے “امیر یزید” کی موت کا دن ہے اور شیعہ خوشی منا رہے ہیں۔ یہی میرے مولا حسین علیہ السلام کی فتح ہے کہ آج یزید ملع ون کا دفاع کرنے والے چاہ کر بھی اعلانیہ اس کی موت پر “رونا دھونا” نہیں کر سکتے اور نہ ہی اس ملع ون کی یاد میں سوشل میڈیا پر کوئی دکھ بھری تحریر لکھ سکتے ہیں۔ ناص بیت و نیم ناص بیت کیلئے یہ دن واقعا” بڑی “بے بسی” کا دن ہے۔ ہر زندہ ضمیر والے کیلئے ناص بیت کی اس “بے بسی” اور ہر محب اہل بیت علیھم السلام کی خوشی میں بہت واضح پیغام موجود ہے کہ کربلا میں قتل کرکے بھی ہارا کون اور قتل ہوکے بھی عظیم ترین فتح سے کون ہمکنار ہوا۔ یہی تلوار پر خون کی فتح کا مفہوم ہے۔
۔
یزید لع ین جہنم واصل ہونے کے اسباب کے حوالے سے مختلف روایتیں سننے کو ملتی ہیں۔ کچھ کے مطابق وہ ایک پراسرار بیماری میں مبتلا ہوکر مرا۔ ایسی بیماری جس میں پانی پینا اس کے غلیظ جسم کیلئے مہلک بن چکا تھا۔ لہذا پیاس کی وجہ سے مر گیا۔ جبکہ بعض جگہ یہ بھی پڑھا کہ کہ وہ گدھے اور بندر کی دوڑ کا تماشہ دیکھتے ہوئے نشے کی حالت میں گھوڑے پر سر پٹ بھاگتے ہوئے گھوڑے سے گر کر مر کھپ گیا۔ ممکن ہے اِس لع ین کی جسمانی موت کے حوالے سے کچھ اور روایتیں بھی موجود ہوں۔ البتہ اگر غور کیا جائے تو وہ یزید جو ملوکیت زدہ اسلام کا نمائیندہ تھا، اس کردار کی موت اسلام محمدی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نمائیندے امام حسین علیہ السلام کے مبارک ہاتھوں سے اسی روز واقعہ ہو گئی تھی جسے روز عاشور کہتے ہیں۔
یوم مرگ یزید لع ین، یعنی ملوکیت کی موت کا دن۔ اسلام محمدی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہر چاہنے والے کو یہ دن بہت بہت مبارک۔